نعتِ مصطفیٰ ﷺ | دو منتخب نعتیہ کلام — غلام مزمل عطاؔ اشرفی

نعتِ مصطفیٰ ﷺ — غلام مزمل عطاؔ اشرفی

نعتِ مصطفیٰ ﷺ

دو منتخب نعتیہ کلام

یہ تحریر حضور سیّدِ عالم محمد مصطفیٰ ﷺ کی شانِ اقدس میں کہی گئی دو منتخب نعتوں پر مشتمل ہے۔ دونوں نعتوں میں عشقِ رسول ﷺ، افضلیتِ مصطفیٰ ﷺ، نورِ محمدی ﷺ اور اسوۂ حسنہ کی جامع تصویر پیش کی گئی ہے۔ یہ کلام دل کی گہرائیوں سے نکلا ہوا خراجِ عقیدت ہے۔

نعتِ اوّل

جو دل میں الفتِ خیرالبشر ﷺ نہیں رکھتا
وہ مردہ دل ہے، جو زندہ بشر نہیں رکھتا

حضور نوری بشر ہیں، بشر نہیں صاحب
کہ نوری جسم ہے، سایہ مگر نہیں رکھتا

زباں کے ساتھ اگر دل کا بھی تعلق ہو
تو گفتگو میں اگر اور مگر نہیں رکھتا

درود سے جو زباں تر بتر نہیں رکھتا
اگرچہ شیریں سُخن ہو، اثر نہیں رکھتا

ہنر بھی اس کا زمانے میں معتبر کب ہے
جو اپنے لفظ میں سوزِ جگر نہیں رکھتا

سوادِ لوحِ جگر تو سیاہ ہی رہتا
اگر تُو مدحتِ خیرالبشر ﷺ نہیں رکھتا

عطا! وہ گوشۂ دل صاف کیوں نظر آئے
جو قلب نورِ محمد ﷺ سے بھر نہیں رکھتا

نعتِ دوم

وہی اول وہی آخر ہیں خلقت میں
نہیں تمثیل رفعت میں، کرامت میں

نبی ﷺ خیرالبشر ہیں ہر تناظر میں
نہیں کوئی تقابل میں، تفاوت میں

نبی ﷺ کا ذکر سب الجھن مٹا دیتا
وہی تسکین ہے ہر درد و وحشت میں

جہاں کی عزتیں ان کی بدولت ہیں
کہ ان ہی سے ہوا معنی شرافت میں

محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں فخرِ موجودات
ازل سے تا ابد سب عکسِ رحمت میں

وہی خورشیدِ عالم، نور کا منبع
ظہورِ حق بھی ہے ان کی بشارت میں

وہی میزانِ عدل و حسن و حکمت ہیں
کہ جن کا وزن قائم ہے عدالت میں

نبی ﷺ کے نقش پر چل کر ہے جینا بس
اسی میں خیر ہے، نفع و نجابت میں

عطاؔ تہذیب کی بنیاد احمد ﷺ ہیں
انہی کا نور لفظوں کی حرارت میں

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post